Recite Darood Sharif (درود شریف) & Fazilat

Recite Darood Sharif (درود شریف) & Fazilat

Darood -e- Ibraheemi

ایک بات سمجھ لیں۔ یہ درود شریف پڑھنا ایک عبادت بھی ہے، اور ایک دعا بھی ہے جو اللہ تعالیٰ کے حکم پر کی جا رہی ہے، اسلئے درود شریف کیلئے وہی الفاظ اختیار کرنے چاہئیں جو اللہ نے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائے ہیں، اور علماء کرام نے اس پر مستقل کتابیں لکھدی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے کونے کونسے درود ثابت اور منقول ہیں، مثلا حافظ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک کتاب عربی میں لکھی ہے

  القول البديع في الصلاة على الحبيب الشفيع ” جس میں تمام درود شریف جمع کر دیتے ہیں، اسی طری حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک رسالہ لکھا ہے، جس کا نام ہے ” زاد السعيد ” جس میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے درود شریف کے وہ تمام الفاظ اور صیغے جمع فرمادیے. جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے یہاں، اور ان کی فضیلتیں بیان فرمائی ہیں

You can recite allah huma sale ala darood sharif in easy words.

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

Darood Sharif (درود شریف)

ترجمہ:بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم پرصلوٰة بھیجتے ہیں، اے ایمان والو ! تم (بھی) ان پر صلوٰة اور خوب سلام بھیجو۔(سورة الاحزاب:۶۵)

اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیج اور محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے اہل خانہ پر ، جیسا کہ آپ نے ابراہیم علیہ السلام پر درود بخشی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اہل خانہ پر بےشک تم قابل حمد ہو

، اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر برکت عطا کریں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل خانہ پر ، جیسا کہ آپ نے ابراہیم علیہ السلام پر احسان کیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اہل خانہ پر بےشک تم قابل حمد ہو ،

دکھ، پریشانی کے وقت درود شریف پڑھیں

میرے شیخ حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ جب آدمی کو کوئی دکھ اور پریشانی ہو، یا کوئی بیماری ہو، یا کوئی ضرورت اور حاجت ہو تو اللہ تعالیٰ سے دعا تو کرنی چاہئیے کہ یا اللہ ! میری اس حاجت کو پورا فرما دیجئے، میری اس پریشانی اور بیماری کو دور فرما دیجئے لیکن ایک طریقہ ایسا بتاتا ہوں کہ اسکی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو ضرور ہی پورا فرما دیں گے۔ وہ یہ ہے کہ کوئی پریشانی ہو، اس وقت درود شریف کثرت سے پڑھیں، اس درود شریف کی برکت سے اللہ تعالٰی اس پریشانی کو دور فرمادیں گے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں حاصل کریں دلیل اسکی یہ ہے کہ سیرت طیبہ میں یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ جب کوئی شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی ہدیہ لاتا تو آپ اس بات کی کوشش فرماتے کہ اسکے جواب میں اس سے بہتر تحفہ اسکی خدمت میں پیش کروں، ناکہ اسکی مکافات ہو جائے، ساری زندگی آپ نے اس پر عمل فرمایا یہ درود شریف بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ ہے، اور چونکہ ساری زندگی میں آپ کا یہ معمول تھا کہ جواب میں اس سے بڑھ کر ہدیہ دیتے تھے، تو

 ” اللهم صل على محمد وسلم “

یا “صلی اللہ علیہ وسلم ” پڑھ لیں، لیکن سو مرتبہ ضرور پڑھ لیں۔ اسکی برکت سے اجر و ثواب کے ذخیرے بھی جمع ہو جائیں گے، اور انشاء اللہ اللہ کی رحمت سے دنیاوی حاجتیں بھی پوری ہونگی۔

علم حدیث کی فضیلت اور سیرت طیبہ کے فضائل بیان کرتے ہوئے علماء کرام نے ایک بات یہ بھی لکھی ہے کہ اس علم کے پڑھنے والے اور استاد کو بار بار درود شریف پڑھنے کا موقع ملتا ہے کیونکہ جب بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کا) ذکر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے ہو گا، وہ شخص کہے گا، اسی لیے وہ زیادہ سے زیادہ درود بھیج سکتا ہے۔

اس لیے عرض کیا گیا کہ حدیث کے علم میں مشغول عظیم محدثین اللہ تعالیٰ کے بہترین بندوں میں سے ہیں، زیادہ مقرب بندے ہیں کیونکہ وہ زیادہ درود بھیجتے ہیں، یہ درود شریف ایسی ہی فضیلت والا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ اس میں مشغول ہونے اور اس کی تعریف کرنے کا موقع، آمین۔

البتہ حدیث میں آتا ہے کہ اگر زبان سے ایک مرتبہ درود شریف پڑھا جائے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا، اس کے نامہ اعمال میں دس نیکیاں لکھے گا اور دس گناہ معاف فرمائے گا۔ اور اگر کوئی شخص تحریر میں “صلی اللہ علیہ وسلم” لکھے تو حدیث میں آیا ہے کہ جب تک وہ تحریر باقی رہے گی فرشتے اس پر درود بھیجتے رہیں گے۔

(زاد السعید، حضرت تھانوی، الطبع رانی کی معجم الاوسط کے بارے میں) معلوم ہوا کہ جس نے بھی تحریر میں ’’صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ لکھا اس تحریر کو پڑھیں گے، اس کا اجر بھی لکھنے والے کو ملے گا، اس لیے لکھنے کا وقت کم ہے۔ یا سلام لکھنا بڑی کنجوسی، کنجوسی اور محرومی کی بات ہے، اس لیے کبھی نہ کرنا چاہئے.

میں تمہیں آگ سے روک رہا ہوں۔

ایک حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میری اور تمہاری مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص آگ جلا رہا ہو اور اب تتلیاں آگ میں گرنے لگیں۔ آگ میں ہلاک نہ ہو، اسی طرح میں تمہیں کمر سے پکڑ کر آگ سے روکتا ہوں اور تم میرے ہاتھ سے نکل کر اس آگ میں گر رہے ہو۔

(صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب شفاعتہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) تاہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی اس فکر میں گزری کہ یہ امت کسی طرح عذابِ جہنم سے بچ جائے گی۔ جب دو عالم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نام لیا جائے تو کیا حکومت کم از کم ایک بار آپ پر درود نہیں بھیجے گی؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا فائدہ درود بھیجنے والے کو ہوگا۔

مرتبہ درود اور پھر درود شریف پڑھنے پر اللہ تعالیٰ نے اجر و ثواب بھی رکھا ہے، فرمایا کہ جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شریف بھیجے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں، ایک روایت میں ہے کہ دس گناہ معاف فرماتے ہیں، اور دس درجات بلند فرماتے ہیں۔

(نسائی، کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم) حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم آبادی سے نکل ایک کھجور کے باغ میں پہنچے اور سجدے میں گر گئے، میں انتظار کرنے کیلئے بیٹھ گیا تا کہ جب آپ فارغ ہو جائیں تو پھر بات کروں،

لیکن آپ کا سجدہ اتنا طویل تھا کہ مجھے بیٹھے بیٹھے اور انتظار کرتے کرتے بہت دیر ہو گئی، حتی کہ میرے دل میں یہ خیال آنے لگا کہ کہیں آپ کی روح مبارک تو پرواز نہیں کر گئی، اور یہ سوچا کہ آپ کا ہاتھ ہلا کر دیکھوں کافی دیر کے بعد جب سجدہ آپ کے چہرے پر بڑی بشاشت کے آثار ہیں، میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آج میں نے ایسا منظر دیکھا

جو پہلے نہیں دیکھا تھا، وہ یہ کہ آپ نے آج اتنا طویل سجدہ فرمایا کہ اس سے پہلے اتنا طویل سجدہ نہیں فرمایا، اور میرے دل میں یہ خیال آنے لگا کہ کہیں آپ کی روح پرواز نہ کر گئی ہو، اسکی کیا وجہ تھی ؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ بات یہ ہے حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آکر کہا کہ میں تمہیں بشارت سناتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو شخص بھی ایک بار آپ پر درود بھیجے گا، میں اس پر رحمت نازل کرونگا اور جو شخص آپ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلام بھیجونگا، اس خوشخبری اور انعام کے شکر میں میں نے یہ سجدہ کیا۔

درود شریف فضائل کا مجموعہ اور پھر درود شریف ایسی افضل عبادت ہے کہ “ذکر ” اسکے اندر موجود ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات کا اعتراف اس میں ہے۔ دعا کی فضیلت اس میں ہے۔ بے شمار فضائل درود شریف میں جمع ہیں۔ لہذا جب یہ درود شریف اتنی فضیلت والا ہے تو آدمی پھر بھی اتنا بخیل بن جائے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک آئے تو ایک مرتبہ بھی درود نہ بھیجے ؟ اسلئے حضور اقدس صلی درود شریف نہ پڑھنے پر وعید ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں خطبہ دینے کیلئے تشریف لائے ۔

جس وقت ممبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھا، اس وقت زبان سے فرمایا ” آمین” پھر جس وقت دوسری سیڑھی پر قدم رکھا۔ اس وقت پھر فرمایا ” آمین” پھر جس وقت تیسری سیڑھی پر قدم رکھا۔ پھر فرمایا ”آمین“ اسکے بعد آپ نے خطبہ دیا۔ جب آپ خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے تشریف لائے تو صحابہ نے سوال کیا کہ یارسول الله، آج آپ نے ممبر پر جاتے ہوئے بغیر کسی دعا کے) تین مرتبہ ”آمین“ کہا۔ اسکی کیا وجہ ہے؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ بات دراصل یہ ہے کہ جس وقت میں ممبر پر جانے لگا۔ اس وقت جبرئیل علیہ السلام میرے سامنے آگئے، انہوں نے تین دعائیں کیں، اور میں نے ان دعاؤں پر ” آمین ” کہا۔

حقیقت میں وہ دعائیں نہیں تھیں، بلکہ بد دعائیں تھیں، آپ تصور کریں کہ مسجد نبوی جیسا مقدس مقام ہے، اور غالباً جمعہ کا دن ہے، اور خطبہ جمعہ کا وقت ہے جو قبولیت دعا کا وقت ہوتا ہے. اور دعا کرنے والے جبرئیل علیہ السلام ہیں، اور ”آمین“ کہنے والے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، کسی دعا کی قبولیت کی اس سے زیادہ کیا گارنٹی ہو سکتی ہے، جس میں اتنی چیزیں جمع ہو جائیں۔

(مسند احمد ج ا ص (۱۹۱)

مرتبہ درود اور پھر درود شریف پڑھنے پر اللہ تعالیٰ نے اجر و ثواب بھی رکھا ہے، فرمایا کہ جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شریف بھیجے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں، ایک روایت میں ہے کہ دس گناہ معاف فرماتے ہیں، اور دس درجات بلند فرماتے ہیں۔

(نسائی، کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم) حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم آبادی سے نکل ایک کھجور کے باغ میں پہنچے اور سجدے میں گر گئے، میں انتظار کرنے کیلئے بیٹھ گیا تا کہ جب آپ فارغ ہو جائیں تو پھر بات کروں، لیکن آپ کا سجدہ اتنا طویل تھا کہ مجھے بیٹھے بیٹھے اور انتظار کرتے کرتے بہت دیر ہو گئی، حتی کہ میرے دل میں یہ خیال آنے لگا کہ کہیں آپ کی روح مبارک تو پرواز نہیں کر گئی، اور یہ سوچا کہ آپ کا ہاتھ ہلا کر دیکھوں کافی دیر کے بعد جب سجدہ آپ کے چہرے پر بڑی بشاشت کےآثار ہیں، میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آج میں نے ایسا منظر دیکھا.

جو پہلے نہیں دیکھا تھا، وہ یہ کہ آپ نے آج اتنا طویل سجدہ فرمایا کہ اس سے پہلے اتنا طویل سجدہ نہیں فرمایا، اور میرے دل میں یہ خیال آنے لگا کہ کہیں آپ کی روح پرواز نہ کر گئی ہو، اسکی کیا وجہ تھی ؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ بات یہ ہے حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آکر کہا کہ میں تمہیں بشارت سناتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو شخص بھی ایک بار آپ پر درود بھیجے گا، میں اس پر رحمت نازل کرونگا اور جو شخص آپ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلام بھیجونگا، اس خوشخبری اور انعام کے شکر میں میں نے یہ سجدہ کیا۔

درود شریف فضائل کا مجموعہ اور پھر درود شریف ایسی افضل عبادت ہے کہ “ذکر ” اسکے اندر موجود ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات کا اعتراف اس میں ہے۔ دعا کی فضیلت اس میں ہے۔ بے شمار فضائل درود شریف میں جمع ہیں۔ لہذا جب یہ درود شریف اتنی فضیلت والا ہے تو آدمی پھر بھی اتنا بخیل بن جائے کہ اسلئے حضور اقدس صلی(مسند احمد ج ا ص (۱۹۱). اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن کے بخیل ہونے کیلئے یہ کافی ہے کہ اس کے سامنے میرا نام آئے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔

درود شریف نہ پڑھنے پر وعید ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں خطبہ دینے کیلئے تشریف لائے ۔ جس وقت ممبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھا، اس وقت زبان سے فرمایا ” آمین” پھر جس وقت دوسری سیڑھی پر قدم رکھا۔ اس وقت پھر فرمایا ” آمین” پھر جس وقت تیسری سیڑھی پر قدم رکھا۔ پھر فرمایا ”آمین“ اسکے بعد آپ نے خطبہ دیا۔ جب آپ خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے تشریف لائے تو صحابہ نے سوال کیا کہ یارسول الله، آج آپ نے ممبر پر جاتے ہوئے بغیر کسی دعا کے) تین مرتبہ ”آمین“ کہا۔ اسکی کیا وجہ ہے؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ بات دراصل یہ ہے کہ جس وقت میں ممبر پر جانے لگا۔ اس وقت جبرئیل علیہ السلام میرے سامنے آگئے، انہوں نے تین دعائیں کیں، اور میں نے ان دعاؤں پر ” آمین ” کہا۔ حقیقت میں وہ دعائیں نہیں تھیں، بلکہ بد دعائیں تھیں،

آپ تصور کریں کہ مسجد نبوی جیسا مقدس مقام ہے، اور غالباً جمعہ کا دن ہے، اور خطبہ جمعہ کا وقت ہے جو قبولیت دعا کا وقت ہوتا ہے اور دعا کرنے والے جبرئیل علیہ السلام ہیں، اور ”آمین“ کہنے والے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، کسی دعا کی قبولیت کی اس سے زیادہ کیا گارنٹی ہو سکتی ہے، جس میں اتنی چیزیں جمع ہو جائیں۔

Leave a Comment